EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کبھی تو سرد لگا دوپہر کا سورج بھی
کبھی بدن کے لیے اک کرن زیادہ ہوئی

نسیم سحر




لفظ بھی جس عہد میں کھو بیٹھے اپنا اعتبار
خامشی کو اس میں کتنا معتبر میں نے کیا

نسیم سحر




سفر کا مرحلۂ سخت ہی غنیمت تھا
ٹھہر گئے تو بدن کی تھکن زیادہ ہوئی

نسیم سحر




کچھ خود بھی ہوں میں عشق میں افسردہ و غمگیں
کچھ تلخئ حالات کا احساس ہوا ہے

نسیم شاہجہانپوری




میں نے مانا آپ نے سب کچھ بھلا ڈالا مگر
غیرممکن ہے کبھی میرا خیال آتا نہ ہو

نسیم شاہجہانپوری




سر محشر اگر پرسش ہوئی مجھ سے تو کہہ دوں گا
سراپا جرم ہوں اشک ندامت لے کے آیا ہوں

نسیم شاہجہانپوری




تنہائی کے لمحات کا احساس ہوا ہے
جب تاروں بھری رات کا احساس ہوا ہے

نسیم شاہجہانپوری