قلب وارفتہ محبت میں کہیں ایسا نہ ہو
جس کو تو اپنا سمجھتا ہے وہی بیگانہ ہو
ہر ستم پر مسکرانا میری فطرت ہے مگر
دیکھیے اس ضبط کا انجام کیا ہو کیا نہ ہو
میں نے مانا آپ نے سب کچھ بھلا ڈالا مگر
غیرممکن ہے کبھی میرا خیال آتا نہ ہو
حسن کو یہ غم کہ جلوے ہو رہے ہیں بے نقاب
عشق کو یہ فکر ناموس نظر رسوا نہ ہو
شوق سے تو بھول جا اے بھولنے والے مگر
اس تغافل میں کوئی پہلو توجہ کا نہ ہو
گر گیا ان کی نگاہوں سے دل خانہ خراب
میری نظروں سے بھی گر جائے کہیں ایسا نہ ہو
بہر تکمیل نظارہ یہ بھی لازم ہے نسیمؔ
میرے ان کے درمیاں حائل کوئی پردا نہ ہو
غزل
قلب وارفتہ محبت میں کہیں ایسا نہ ہو
نسیم شاہجہانپوری