EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ چوٹی کس لیے پیچھے پڑی ہے
تمہاری زلف دل خود مانگ لے گی

نسیم بھرتپوری




آنکھوں میں ہے لحاظ تبسم فزا ہیں لب
شکر خدا کے آج تو کچھ راہ پر ہیں آپ

نسیم دہلوی




نام میرا سنتے ہی شرما گئے
تم نے تو خود آپ کو رسوا کیا

نسیم دہلوی




ترا جمال بنا میں کبھی، کبھی احساں
غرض یہ تھی کہ مجھے برگزیدہ ہونا تھا

نسیم دہلوی




اپنے چہرے کو بدلنا تو بہت مشکل ہے
دل بہل جائے گا آئینہ بدل کر دیکھو

نسیم نکہت




بنجارے ہیں رشتوں کی تجارت نہیں کرتے
ہم لوگ دکھاوے کی محبت نہیں کرتے

نسیم نکہت




مانا کہ میں ہزار فصیلوں میں قید ہوں
لیکن کبھی خلوص سے مجھ کو بلا کے دیکھ

نسیم نکہت