EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اپنی محفل میں مجھے دیکھ کے کہتا ہے وہ بت
کیوں مرے گھر میں مسلمان چلے آتے ہیں

نسیم بھرتپوری




چراغ شام غریبی تھا میں زمانے میں
کسی نے آ کے نہ ٹھنڈا کیا جلا کے مجھے

نسیم بھرتپوری




دے دیں ابھی کرے جو کوئی خوبرو پسند
ہم کو نہیں پسند دل آرزو پسند

نسیم بھرتپوری




دل کی شامت آئی جا کر پھنس گیا
یار کے گیسوئے پر خم کیا کریں

نسیم بھرتپوری




منہ میری طرف ہے تو نظر غیر کی جانب
کرتے ہیں کدھر بات کدھر دیکھ رہے ہیں

نسیم بھرتپوری




تسلیاں بھی نہیں ان کی چھیڑ سے خالی
رلا کے چھوڑتے ہیں وہ ہنسا ہنسا کے مجھے

نسیم بھرتپوری




تمہاری تیغ سے آنکھیں لگی ہیں مرنے والوں کی
یہ لیلیٰ کب مری جاں پردۂ محمل سے نکلے گی

نسیم بھرتپوری