EN हिंदी
آپ ہی اپنا سفر دشوار تر میں نے کیا | شیح شیری
aap hi apna safar dushwar-tar maine kiya

غزل

آپ ہی اپنا سفر دشوار تر میں نے کیا

نسیم سحر

;

آپ ہی اپنا سفر دشوار تر میں نے کیا
کیوں ملال فرقت دیوار و در میں نے کیا

میرے قد کو ناپنا ہے تو ذرا اس پر نظر
چوٹیاں اونچی تھیں کتنی جن کو سر میں نے کیا

چل دیا منزل کی جانب کارواں میرے بغیر
اپنے ہی شوق سفر کو ہم سفر میں نے کیا

منزلیں دیتی نہ تھیں پہلے مجھے اپنا سراغ
پھر جنوں میں منزلوں کو رہ گزر میں نے کیا

ہر قدم کتنے ہی دروازے کھلے میرے لئے
جانے کیا سوچا کہ خود کو در بدر میں نے کیا

لفظ بھی جس عہد میں کھو بیٹھے اپنا اعتبار
خامشی کو اس میں کتنا معتبر میں نے کیا

زندگی ترتیب تو دیتی رہی مجھ کو نسیمؔ
اپنا شیرازہ مگر خود منتشر میں نے کیا