EN हिंदी
نہ ارماں لے کے آیا ہوں نہ حسرت لے کے آیا ہوں | شیح شیری
na arman le ke aaya hun na hasrat le ke aaya hun

غزل

نہ ارماں لے کے آیا ہوں نہ حسرت لے کے آیا ہوں

نسیم شاہجہانپوری

;

نہ ارماں لے کے آیا ہوں نہ حسرت لے کے آیا ہوں
دل بیتاب میں تیری محبت لے کے آیا ہوں

نگاہوں میں ترے جلووں کی کثرت لے کے آیا ہوں
یہ عالم ہے کہ اک دنیائے حیرت لے کے آیا ہوں

لبوں پر خامشی آنکھوں میں آنسو دل میں بیتابی
میں ان کی بزم عشرت سے قیامت لے کے آیا ہوں

سر محشر اگر پرسش ہوئی مجھ سے تو کہہ دوں گا
سراپا جرم ہوں اشک ندامت لے کے آیا ہوں

مٹا کر ہستئ ناکام کو راہ محبت میں
زمانے کے لیے اک درس عبرت لے کے آیا ہوں

تلاش ساحل مقصد جہاں بے سود ہوتی ہے
میں ان موجوں میں اک پیغام راحت لے کے آیا ہوں