EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ جتنی خود نمائی کر رہا ہے
خود اپنی جگ ہنسائی کر رہا ہے

نغیم اختر خادمی




اپنی بے اعتدالیوں کے سبب
میں اگر بڑھ گیا ہوا کم بھی

نعیم رضا بھٹی




بات یہ ہے کہ بات کوئی نہیں
میں اکیلا ہوں ساتھ کوئی نہیں

نعیم رضا بھٹی




اس کو میں انقلاب کہتا ہوں
یہ جو انکار کی فضا سے اٹھا

نعیم رضا بھٹی




پس پردہ بہت بے پردگی ہے
بہت بیزار ہے کردار اپنا

نعیم رضا بھٹی




یہ تماشائے علم و ہنر دوستو
کچھ نہیں ہے فقط کاغذی وہم ہے

نعیم رضا بھٹی




ایک منزل ہے مختلف راہیں
رنگ ہیں بے شمار پھولوں کے

نعیم ضرار احمد