دل درویش کی دعا سے اٹھا
یہ ہیولیٰ سا جو ہوا سے اٹھا
جسم الجھا مگر تھکن اتری
پر جو اک کرب نہروا سے اٹھا
نشۂ خواب بعد میں اترا
پہلے خوشنودئی ولا سے اٹھا
شہر سر مست میں شفق اتری
اور منظر کوئی ورا سے اٹھا
اس کو میں انقلاب کہتا ہوں
یہ جو انکار کی فضا سے اٹھا

غزل
دل درویش کی دعا سے اٹھا
نعیم رضا بھٹی