EN हिंदी
کوئی پل جی اٹھے اگر ہم بھی | شیح شیری
koi pal ji uThe agar hum bhi

غزل

کوئی پل جی اٹھے اگر ہم بھی

نعیم رضا بھٹی

;

کوئی پل جی اٹھے اگر ہم بھی
دم نہ لے پائے گا یہاں دم بھی

کار بے کار کا اثاثہ ہے
مجھ سے بے جان کے سوا غم بھی

کیا مرے بس میں کچھ نہیں رکھا
غیب سے آئے گا اگر نم بھی

جس جگہ اپنی بے بسی ہنس دے
خاک کر پائے گا وہاں رم بھی

اپنی بے اعتدالیوں کے سبب
میں اگر بڑھ گیا ہوا کم بھی