EN हिंदी
وہ جتنی خود نمائی کر رہا ہے | شیح شیری
wo jitni KHud-numai kar raha hai

غزل

وہ جتنی خود نمائی کر رہا ہے

نغیم اختر خادمی

;

وہ جتنی خود نمائی کر رہا ہے
خود اپنی جگ ہنسائی کر رہا ہے

ذرا سا جوش کیا دریا میں آیا
سمندر کی برائی کر رہا ہے

ذرا ہم نے زباں کیا بند کر لی
زمانہ لب کشائی کر رہا ہے