EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہیں دین کے پابند نہ دنیا کے مقید
کیا عشق نے اس بھول بھلیاں سے نکالا

نادر لکھنوی




ہو گئے رام جو تم غیر سے اے جان جہاں
جل رہی ہے دل پر نور کی لنکا دیکھو

نادر لکھنوی




اک بات پر قرار انہیں رات بھر نہیں
دو دو پہر جو ہاں ہے تو دو دو پہر نہیں

نادر لکھنوی




نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے
یہ بازو مرے آزمائے ہوئے ہیں

نادر لکھنوی




نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے
وہ بازو مرے آزمائے ہوئے ہیں

نادر لکھنوی




ناؤ کاغذ کی تن خاکیٔ انساں سمجھو
غرق ہو جائیں گی چھینٹا جو پڑا پانی کا

نادر لکھنوی




پھر نہ باقی رہے غبار کبھی
ہولی کھیلو جو خاکساروں میں

نادر لکھنوی