EN हिंदी
ہو گئے ہم شکار پھولوں کے | شیح شیری
ho gae hum shikar phulon ke

غزل

ہو گئے ہم شکار پھولوں کے

نعیم ضرار احمد

;

ہو گئے ہم شکار پھولوں کے
ہیں غضب اختیار پھولوں کے

میری تنہائیاں بتاتی ہیں
پھول ہوتے ہیں یار پھولوں کے

ایک منزل ہے مختلف راہیں
رنگ ہیں بے شمار پھولوں کے

آج پھولوں کے عالمی دن پر
اس نے بھیجے ہیں خار پھولوں کے

پھول ہیں شعر بوئے گل دھن ہے
ہم ہیں نغمہ نگار پھولوں کے