EN हिंदी
کچھ ایسا ہو گیا ہے یار اپنا | شیح شیری
kuchh aisa ho gaya hai yar apna

غزل

کچھ ایسا ہو گیا ہے یار اپنا

نعیم رضا بھٹی

;

کچھ ایسا ہو گیا ہے یار اپنا
گلہ بنتا ہے اب بے کار اپنا

پس پردہ بہت بے پردگی ہے
بہت بیزار ہے کردار اپنا

خرابے میں کسے اپنی خبر ہے
اگرچہ کر لیا انکار اپنا

در و دیوار سے جھڑتی ہے حیرت
کہاں لے جاؤں میں آزار اپنا

وفور نشۂ لغزش کے باعث
ہوا ہے راستہ ہموار اپنا

پتنگے گھیر لاتا ہوں کہیں سے
دیے کی لو سے جو ہے پیار اپنا

رضاؔ یہ پھول ہونے کی تمنا
کسی کی سانس پر ہے بار اپنا