EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عشق میں خیر تھا جنوں لازم
اب کوئی دوسرا ہنر بھی کروں

ندیم احمد




کبھی تو لگتا ہے یہ عذر لنگ ہے ورنہ
مجھے تو کفر نے اسلام پر لگایا ہوا ہے

ندیم احمد




کبھی تو یوں کہ مکاں کے مکیں نہیں ہوتے
کبھی کبھی تو مکیں کا مکاں نہیں ہوتا

ندیم احمد




کچھ دنوں دشت بھی آباد ہوا چاہتا ہے
کچھ دنوں کے لیے اب شہر کو ویرانی دے

ندیم احمد




معلوم نہیں نیند کسے کہتے ہیں لیکن
کرتا تو ہوں اک کام میں سونے کی طرح کا

ندیم احمد




اور کوئی پہچان مری بنتی ہی نہیں
جانتے ہیں سب لوگ کہ بس تیرا ہوں میں

ندیم بھابھہ




بد نصیبی کہ عشق کر کے بھی
کوئی دھوکہ نہیں ہوا مرے ساتھ

ندیم بھابھہ