EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ شاید ہم سے اب ترک تعلق کرنے والے ہیں
ہمارے دل پہ کچھ افسردگی سی چھائی جاتی ہے

مضطر خیرآبادی




یاد کرنا ہی ہم کو یاد رہا
بھول جانا بھی تم نہیں بھولے

مضطر خیرآبادی




یہاں سے جب گئی تھی تب اثر پر خار کھائے تھی
وہاں سے پھول برساتی ہوئی پلٹی دعا میری

مضطر خیرآبادی




یہی صورت وہاں تھی بے ضرورت بت کدہ چھوڑا
خدا کے گھر میں رکھا کیا ہے ناحق اتنی دور آئے

مضطر خیرآبادی




یہ نقشہ ہے کہ منہ تکنے لگا ہے مدعا میرا
یہ حالت ہے کہ صورت دیکھتا ہے مدعی میری

مضطر خیرآبادی




یہ پیدا ہوتے ہی رونا صریحاً بدشگونی ہے
مصیبت میں رہیں گے اور مصیبت لے کے اٹھیں گے

مضطر خیرآبادی




یہ تو ممکن نہیں محبت میں
آپ جو کچھ کہیں وہ ہم نہ کریں

مضطر خیرآبادی