پانے کی طرح کا نہ تو کھونے کی طرح کا
ہونا بھی یہاں پر ہے نہ ہونے کی طرح کا
معلوم نہیں نیند کسے کہتے ہیں لیکن
کرتا تو ہوں اک کام میں سونے کی طرح کا
ہنسنے کی طرح کا کوئی موسم مرے باہر
منظر مرے اندر کوئی رونے کی طرح کا
ایسی کوئی حالت ہے کہ مدت سے بدن کو
اک مرحلہ درپیش ہے ڈھونے کی طرح کا
پہلے کی طرح آدمی ملتا تو ہے لیکن
آدھے کی طرح کا کبھی پونے کی طرح کا

غزل
پانے کی طرح کا نہ تو کھونے کی طرح کا
ندیم احمد