EN हिंदी
خاک اطراف میں اڑتی ہے بہت پانی دے | شیح شیری
KHak atraf mein uDti hai bahut pani de

غزل

خاک اطراف میں اڑتی ہے بہت پانی دے

ندیم احمد

;

خاک اطراف میں اڑتی ہے بہت پانی دے
اس مسافت کو بھی ایک خطۂ بارانی دے

کچھ دنوں دشت بھی آباد ہوا چاہتا ہے
کچھ دنوں کے لیے اب شہر کو ویرانی دے

یا مجھے مملکت عشق کی شاہی سے نواز
یا مجھے پھر سے وہی بے سر و سامانی دے

میری دانائی نے رکھا نہ کہیں کا مجھ کو
میرے مولا تو مجھے پھر وہی نادانی دے

اب کہانی کو بھی الجھا ذرا افسانہ طراز
شوق کچھ اور بڑھا آنکھ کو حیرانی دے