EN हिंदी
جہاں پہ ہوتا ہوں اکثر وہاں نہیں ہوتا | شیح شیری
jahan pe hota hun aksar wahan nahin hota

غزل

جہاں پہ ہوتا ہوں اکثر وہاں نہیں ہوتا

ندیم احمد

;

جہاں پہ ہوتا ہوں اکثر وہاں نہیں ہوتا
وہیں تلاش کرو میں جہاں نہیں ہوتا

اگر تمہاری زباں سے بیاں نہیں ہوتا
مرا وجود کبھی داستاں نہیں ہوتا

بچھڑ گیا تھا وہ ملنے سے پیشتر ورنہ
میں اس طرح سے کبھی رائیگاں نہیں ہوتا

نظر بچا کے نکلنا تو چاہتا ہوں مگر
وہ کس جگہ سے ہے غائب کہاں نہیں ہوتا

کبھی تو یوں کہ مکاں کے مکیں نہیں ہوتے
کبھی کبھی تو مکیں کا مکاں نہیں ہوتا