EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دل مبتلائے ہجر رفاقت میں رہ گیا
لگتا ہے کوئی فرق محبت میں رہ گیا

ندیم بھابھہ




دل سے اک یاد بھلا دی گئی ہے
کسی غفلت کی سزا دی گئی ہے

ندیم بھابھہ




ہم غلامی کو مقدر کی طرح جانتے ہیں
ہم تری جیت تری مات سے نکلے ہوئے ہیں

ندیم بھابھہ




کچھ اس لیے بھی اکیلا سا ہو گیا ہوں ندیمؔ
سبھی کو دوست بنایا ہے دشمنی نہیں کی

ندیم بھابھہ




میں لو میں لو ہوں، الاؤ میں ہوں الاؤ ندیمؔ
سو ہر چراغ مرا اعتراف کرتا رہا

ندیم بھابھہ




محبت نے اکیلا کر دیا ہے
میں اپنی ذات میں اک قافلہ تھا

ندیم بھابھہ




محبت، ہجر، نفرت مل چکی ہے
میں تقریباً مکمل ہو چکا ہوں

ندیم بھابھہ