یہ تو سمجھا میں خدا کو کہ خدا ہے لیکن
یہ نہ سمجھا کہ سمجھ میں مری کیوں کر آیا
مضطر خیرآبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
یوں کہیں ڈوب کے مر جاؤں تو اچھا ہے مگر
آپ کی چاہ کا پانی نہیں بھرنا مجھ کو
مضطر خیرآبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
زاہد تو بخشے جائیں گنہ گار منہ تکیں
اے رحمت خدا تجھے ایسا نہ چاہئے
مضطر خیرآبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
زباں قاصد کی مضطرؔ کاٹ لی جب ان کو خط بھیجا
کہ آخر آدمی ہے تذکرہ شاید کہیں کر دے
مضطر خیرآبادی
زلف کا حال تک کبھی نہ سنا
کیوں پریشاں مرا دماغ ہوا
مضطر خیرآبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
زلف کو کیوں جکڑ کے باندھا ہے
اس نے بوسہ لیا تھا گال کا کیا
مضطر خیرآبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
دل کا شجر تو اور بھی پلنے کی آڑ میں
مرجھا گیا ہے پھولنے پھلنے کے نام پر
ندیم احمد
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |

