EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سارے سوال آسان ہیں مشکل ایک جواب
ہم بھی ایک جواب ہیں کوئی سوال کرے

ندیم بھابھہ




کدھر کو جاؤں ہواؤں کی قید سے چھٹ کر
زمین تنگ ہوئی اور راستا غائب

ندیم گویائی




تو پانیوں میں ذرا ایسے ہاتھ پاؤں نہ مار
نکلنا دور رہا اور ڈوب جائے گا کچھ

ندیم گویائی




دنیا بدل گئی تھی کوئی غم نہ تھا مجھے
تم بھی بدل گئے تھے یہ حیرانی کھا گئی

ندیم گلانی




نہیں ہے جس کا حل اب تو کوئی ندیمؔ بس اک سوا تمہارے
میں ایک ایسا ہی مسئلہ ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا

ندیم گلانی




تمام عمر ترے انتظار میں ہمدم
خزاں رسیدہ رہا ہوں بہار کر مجھ کو

ندیم گلانی




تجھ سے میں جنگ کا اعلان بھی کر ہی دوں گا
میرے دشمن تو مرے قد کے برابر تو آ

ندیم گلانی