EN हिंदी
آلام روزگار کا منہ زرد ہو گیا | شیح شیری
aalam-e-rozgar ka munh zard ho gaya

غزل

آلام روزگار کا منہ زرد ہو گیا

مظفر حنفی

;

آلام روزگار کا منہ زرد ہو گیا
ہر زخم کا علاج ترا درد ہو گیا

چہرے کی ہے تلاش ہر اک فرد کو جہاں
اس انجمن سے جو بھی اٹھا فرد ہو گیا

کھلتے ہیں دل میں پھول تری یاد کے طفیل
آتش کدہ تو دیر ہوئی سرد ہو گیا

گمراہیوں نے دھول اڑا دی مذاق میں
ہر نقش پائے راہنما گرد ہو گیا

اس عہد نو کو لہجۂ مردانہ چاہئے
جس نے بھی میرے شعر پڑھے مرد ہو گیا