آلام روزگار کا منہ زرد ہو گیا
ہر زخم کا علاج ترا درد ہو گیا
چہرے کی ہے تلاش ہر اک فرد کو جہاں
اس انجمن سے جو بھی اٹھا فرد ہو گیا
کھلتے ہیں دل میں پھول تری یاد کے طفیل
آتش کدہ تو دیر ہوئی سرد ہو گیا
گمراہیوں نے دھول اڑا دی مذاق میں
ہر نقش پائے راہنما گرد ہو گیا
اس عہد نو کو لہجۂ مردانہ چاہئے
جس نے بھی میرے شعر پڑھے مرد ہو گیا
غزل
آلام روزگار کا منہ زرد ہو گیا
مظفر حنفی