EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ سردیوں کی دھوپ کی طرح غروب ہو گیا
لپٹ رہی ہے یاد جسم سے لحاف کی طرح

مصور سبزواری




دیکھا نہیں اس کو کتنے دن سے
انگلی پہ کیا حساب ہم نے

مصحف اقبال توصیفی




کسی کا نام نہ لوں اور غزل کے پردے میں
بیان اس کی میں ساری صفات بھی کر لوں

مصحف اقبال توصیفی




میں اگر چپ ہوں یہ بہتا ہوا دریا کیا ہے
لب کشا ہوں تو مری بات سے پہلے کیا تھا

مصحف اقبال توصیفی




بجھے ہوئے در و دیوار دیکھنے والو
اسے بھی دیکھو جو اک عمر یاں گزار گیا

مشفق خواجہ




دل ایک اور ہزار آزمائشیں غم کی
دیا جلا تو تھا لیکن ہوا کی زد پر تھا

مشفق خواجہ




ہزار بار خود اپنے مکاں پہ دستک دی
اک احتمال میں جیسے کہ میں ہی اندر تھا

مشفق خواجہ