EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مری نظر میں گئے موسموں کے رنگ بھی ہیں
جو آنے والے ہیں ان موسموں سے ڈرنا کیا

مشفق خواجہ




نظر چرا کے وہ گزرا قریب سے لیکن
نظر بچا کے مجھے دیکھتا بھی جاتا تھا

مشفق خواجہ




یہ حال ہے مرے دیوار و در کی وحشت کا
کہ میرے ہوتے ہوئے بھی مکان خالی ہے

مشفق خواجہ




یہ لمحہ لمحہ زندہ رہنے کی خواہش کا حاصل ہے
کہ لحظہ لحظہ اپنے آپ ہی میں مر رہا ہوں میں

مشفق خواجہ




وہ سن سکیں کوئی عنواں اسی لیے ہم نے
بدل بدل کے انہیں داستاں سنائی ہے

مشیر جھنجھانوی




ہاتھ جو کھولا تو بچہ رو پڑا
بند مٹھی میں کوئی سکہ نہ تھا

مشتاق صدف




لفظ جب تک وضو نہیں کرتے
ہم تری گفتگو نہیں کرتے

مشتاق شاد