EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہم میں اور پرندوں میں فرق صرف اتنا ہے
دست و پا ملے ہم کو بال و پر پرندوں کو

مصطفی شہاب




حقیقت کو تماشے سے جدا کرنے کی خاطر
اٹھا کر بارہا پردہ گرانا پڑ گیا ہے

مصطفی شہاب




ہوتے ہوتے میں پہنچ جاتا ہوں اپنے آپ تک
اس سے آگے اور کوئی راستہ جاتا نہیں

مصطفی شہاب




اس طرح سجا رکھے ہیں میں نے در و دیوار
گھر میں تری صورت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے

مصطفی شہاب




استعارے زمین سے جائیں
اک غزل آسمان سے اترے

مصطفی شہاب




کار زندگانی کے شور و شر میں مدت سے
اس کو بھول جانے کا احتمال رہتا ہے

مصطفی شہاب




کہا تھا میں نے کھو کر بھی تجھے زندہ رہوں گا
وہ ایسا جھوٹ تھا جس کو نبھانا پڑ گیا ہے

مصطفی شہاب