EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ایسا بھی کبھی ہو میں جسے خواب میں دیکھوں
جاگوں تو وہی خواب کی تعبیر بتائے

مصطفی شہاب




اپنی کشتی سر پہ رکھ کر چل رہے ہیں ہم شہابؔ
یہ بھی ممکن ہے کہ اگلے موڑ پر دریا ملے

مصطفی شہاب




بچھڑا وہ مجھ سے ایسے نہ بچھڑے کبھی کوئی
اب یوں ملا ہے جیسے وہ پہلے ملا نہ ہو

مصطفی شہاب




بکھرا بکھرا سا ساز و ساماں ہے
ہم کہیں دل کہیں عقیدہ کہیں

مصطفی شہاب




در کنج صدا بند کا کھولیں گے کسی روز
ہم لوگ جو خاموش ہیں بولیں گے کسی روز

مصطفی شہاب




دل سنبھالے نہیں سنبھلتا ہے
جیسے اٹھ کر ابھی گیا ہے کوئی

مصطفی شہاب




گو ترک تعلق میں بھی شامل ہیں کئی دکھ
بے کیف تعلق کے بھی آزار بہت ہیں

مصطفی شہاب