EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تمہارا نام آیا اور ہم تکنے لگے رستہ
تمہاری یاد آئی اور کھڑکی کھول دی ہم نے

منور رانا




تمہارے شہر میں میت کو سب کاندھا نہیں دیتے
ہمارے گاؤں میں چھپر بھی سب مل کر اٹھاتے ہیں

منور رانا




تمہاری آنکھوں کی توہین ہے ذرا سوچو
تمہارا چاہنے والا شراب پیتا ہے

منور رانا




تمہیں بھی نیند سی آنے لگی ہے تھک گئے ہم بھی
چلو ہم آج یہ قصہ ادھورا چھوڑ دیتے ہیں

منور رانا




وسعت صحرا بھی منہ اپنا چھپا کر نکلی
ساری دنیا مرے کمرے کے برابر نکلی

منور رانا




یہ ایسا قرض ہے جو میں ادا کر ہی نہیں سکتا
میں جب تک گھر نہ لوٹوں میری ماں سجدے میں رہتی ہے

منور رانا




یہ سوچ کر کہ ترا انتظار لازم ہے
تمام عمر گھڑی کی طرف نہیں دیکھا

منور رانا