EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں دنیا کے معیار پہ پورا نہیں اترا
دنیا مرے معیار پہ پوری نہیں اتری

منور رانا




میں اسی مٹی سے اٹھا تھا بگولے کی طرح
اور پھر اک دن اسی مٹی میں مٹی مل گئی

منور رانا




میں نے کل شب چاہتوں کی سب کتابیں پھاڑ دیں
صرف اک کاغذ پہ لکھا لفظ ماں رہنے دیا

منور رانا




میں راہ عشق کے ہر پیچ و خم سے واقف ہوں
یہ راستہ مرے گھر سے نکل کے جاتا ہے

منور رانا




مرے بچوں میں ساری عادتیں موجود ہیں میری
تو پھر ان بد نصیبوں کو نہ کیوں اردو زباں آئی

منور رانا




مری ہتھیلی پہ ہونٹوں سے ایسی مہر لگا
کہ عمر بھر کے لیے میں بھی سرخ رو ہو جاؤں

منور رانا




مٹی کا بدن کر دیا مٹی کے حوالے
مٹی کو کہیں تاج محل میں نہیں رکھا

منور رانا