EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

محبت ایک پاکیزہ عمل ہے اس لیے شاید
سمٹ کر شرم ساری ایک بوسے میں چلی آئی

منور رانا




مجھے بھی اس کی جدائی ستاتی رہتی ہے
اسے بھی خواب میں بیٹا دکھائی دیتا ہے

منور رانا




منور ماں کے آگے یوں کبھی کھل کر نہیں رونا
جہاں بنیاد ہو اتنی نمی اچھی نہیں ہوتی

منور رانا




نکلنے ہی نہیں دیتی ہیں اشکوں کو مری آنکھیں
کہ یہ بچے ہمیشہ ماں کی نگرانی میں رہتے ہیں

منور رانا




پچپن برس کی عمر تو ہونے کو آ گئی
لیکن وہ چہرہ آنکھوں سے اوجھل نہ ہو سکا

منور رانا




پھینکی نہ منورؔ نے بزرگوں کی نشانی
دستار پرانی ہے مگر باندھے ہوئے ہے

منور رانا




پھر کربلا کے بعد دکھائی نہیں دیا
ایسا کوئی بھی شخص کہ پیاسا کہیں جسے

منور رانا