EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

صحرا پہ برا وقت مرے یار پڑا ہے
دیوانہ کئی روز سے بیمار پڑا ہے

منور رانا




شہر کے رستے ہوں چاہے گاؤں کی پگڈنڈیاں
ماں کی انگلی تھام کر چلنا بہت اچھا لگا

منور رانا




سو جاتے ہیں فٹ پاتھ پہ اخبار بچھا کر
مزدور کبھی نیند کی گولی نہیں کھاتے

منور رانا




تمام جسم کو آنکھیں بنا کے راہ تکو
تمام کھیل محبت میں انتظار کا ہے

منور رانا




تیرے دامن میں ستارے ہیں تو ہوں گے اے فلک
مجھ کو اپنی ماں کی میلی اوڑھنی اچھی لگی

منور رانا




تجھے معلوم ہے ان پھیپھڑوں میں زخم آئے ہیں
تری یادوں کی اک ننھی سی چنگاری بچانے میں

منور رانا




تم نے جب شہر کو جنگل میں بدل ڈالا ہے
پھر تو اب قیس کو جنگل سے نکل آنے دو

منور رانا