EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

طلوع ساعت شب خوں ہے اور میرا دل
کسی ستارۂ بد کی نگاہ میں آیا

احمد جاوید




اس کی آنکھوں کے وصف کیا لکھوں
جیسے خوابوں کا بیکراں ٹھہراؤ

احمد جاوید




یہی دل جو اک بوند ہے بحر غم کی
ڈبو دے گا سب شہر طوفان کر کے

احمد جاوید




یہ ایک لمحے کی دوری بہت ہے میرے لیے
تمام عمر ترا انتظار کرنے کو

احمد جاوید




یہ کیا چیز تعمیر کرنے چلے ہو
بنائے محبت کو ویران کر کے

احمد جاوید




آگ تو چاروں ہی جانب تھی پر اچھا یہ ہے
ہوشمندی سے کسی چیز کو جلنے نہ دیا

احمد کمال پروازی




اگر کٹ پھٹ گیا تھا میرا دامن
تمہیں سینہ پرونا چاہئے تھا

احمد کمال پروازی