EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اگر ہوں گویا تو پھر بے تکان بولتے ہیں
مگر یہ لوگ لہو کی زبان بولتے ہیں

احمد حسین مجاہد




اک نئی منزل کی دھن میں دفعتاً سرکا لیا
اس نے اپنا پاؤں میرے پاؤں پر رکھا ہوا

احمد حسین مجاہد




ایک طرف کچھ ہونٹ محبت کی روشن آیات پڑھیں
اک صف میں ہتھیار سجائے سارے جنگ پرست رہیں

احمد جہانگیر




عجب سفر تھا عجب تر مسافرت میری
زمیں شروع ہوئی اور میں تمام ہوا

احمد جاوید




دل سے باہر آج تک ہم نے قدم رکھا نہیں
دیکھنے میں ظاہرا لگتے ہیں سیلانی سے ہم

احمد جاوید




دل بیتاب کے ہم راہ سفر میں رہنا
ہم نے دیکھا ہی نہیں چین سے گھر میں رہنا

احمد جاوید




دنیا مرے پڑوس میں آباد ہے مگر
میری دعا سلام نہیں اس ذلیل سے

احمد جاوید