اگر ہوں گویا تو پھر بے تکان بولتے ہیں
مگر یہ لوگ لہو کی زبان بولتے ہیں
احمد حسین مجاہد
اک نئی منزل کی دھن میں دفعتاً سرکا لیا
اس نے اپنا پاؤں میرے پاؤں پر رکھا ہوا
احمد حسین مجاہد
ایک طرف کچھ ہونٹ محبت کی روشن آیات پڑھیں
اک صف میں ہتھیار سجائے سارے جنگ پرست رہیں
احمد جہانگیر
عجب سفر تھا عجب تر مسافرت میری
زمیں شروع ہوئی اور میں تمام ہوا
احمد جاوید
دل سے باہر آج تک ہم نے قدم رکھا نہیں
دیکھنے میں ظاہرا لگتے ہیں سیلانی سے ہم
احمد جاوید
دل بیتاب کے ہم راہ سفر میں رہنا
ہم نے دیکھا ہی نہیں چین سے گھر میں رہنا
احمد جاوید
دنیا مرے پڑوس میں آباد ہے مگر
میری دعا سلام نہیں اس ذلیل سے
احمد جاوید