کسی کا دھیان مہ نیم ماہ میں آیا
سفر کی رات تھی اور خواب راہ میں آیا
طلوع ساعت شب خوں ہے اور میرا دل
کسی ستارۂ بد کی نگاہ میں آیا
مہ و ستارہ سے دل کی طرف چلا وہ جواں
عدو کی قید سے اپنی سپاہ میں آیا
جہاد غم میں کوئی سست ضرب میری طرح
گرفت میسرۂ اشک و آہ میں آیا
ستارے ڈوب گئے اور وہ ستارہ گر
تھکن سے چور زمیں کی پناہ میں آیا
چراغ ہے مری راتوں کا ایک خواب وصال
جو کوئی پل تری چشم سیاہ میں آیا
دکھی دلوں کی سلامی قبول کرتے ہوئے
نظر جھکائے کوئی خانقاہ میں آیا
غزل
کسی کا دھیان مہ نیم ماہ میں آیا
احمد جاوید