EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ایک ہی تیر ہے ترکش میں تو عجلت نہ کرو
ایسے موقعے پہ نشانا بھی غلط لگتا ہے

احمد کمال پروازی




اس قدر آپ کے بدلے ہوئے تیور ہیں کہ میں
اپنی ہی چیز اٹھاتے ہوئے ڈر جاتا ہوں

احمد کمال پروازی




جو کھو گیا ہے کہیں زندگی کے میلے میں
کبھی کبھی اسے آنسو نکل کے دیکھتے ہیں

احمد کمال پروازی




خدایا یوں بھی ہو کہ اس کے ہاتھوں قتل ہو جاؤں
وہی اک ایسا قاتل ہے جو پیشہ ور نہیں لگتا

احمد کمال پروازی




میں اس لئے بھی ترے فن کی قدر کرتا ہوں
تو جھوٹ بول کے آنسو نکال لیتا ہے

احمد کمال پروازی




میں نے اس شہر میں وہ ٹھوکریں کھائی ہیں کہ اب
آنکھ بھی موند کے گزروں تو گزر جاتا ہوں

احمد کمال پروازی




میں قصیدہ ترا لکھوں تو کوئی بات نہیں
پر کوئی دوسرا دہرائے تو شک کرتا ہوں

احمد کمال پروازی