EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہم ضبط کی تاریخ کے ہیں باب رشیدیؔ
ہم ضبط کی تاریخ میں پنہاں نہیں ہوتے

معید رشیدی




اسی جواب کے رستے سوال آتے ہیں
اسی سوال میں سارا جواب ٹھہرا ہے

معید رشیدی




خواب میں توڑتا رہتا ہوں انا کی زنجیر
آنکھ کھلتی ہے تو دیوار نکل آتی ہے

معید رشیدی




کوئی آتا ہے یا نہیں آتا
آج خود کو پکار کر دیکھیں

معید رشیدی




سلگتی دھوپ میں جل کر فقیر شب تری خاک
کیوں خانقاہ شب بے کراں میں بیٹھ گئی

معید رشیدی




تو مجھے زہر پلاتی ہے یہ تیرا شیوہ
اے مری رات تجھے خون پلایا میں نے

معید رشیدی




اس بار اجالوں نے مجھے گھیر لیا تھا
اس بار مری رات مرے ساتھ چلی ہے

معید رشیدی