EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہمیں ہیں سوز ہمیں ساز ہیں ہمیں نغمہ
ذرا سنبھل کے سر بزم چھیڑنا ہم کو

معین احسن جذبی




ہزار بار کیا عزم ترک نظارہ
ہزار بار مگر دیکھنا پڑا مجھ کو

معین احسن جذبی




اک پیاس بھرے دل پر نہ ہوئی تاثیر تمہاری نظروں کی
اک موم کے بے بس ٹکڑے پر یہ نازک خنجر ٹوٹ گئے

معین احسن جذبی




جب کبھی کسی گل پر اک ذرا نکھار آیا
کم نگاہ یہ سمجھے موسم بہار آیا

معین احسن جذبی




جب کشتی ثابت و سالم تھی ساحل کی تمنا کس کو تھی
اب ایسی شکستہ کشتی پر ساحل کی تمنا کون کرے

معین احسن جذبی




جب تجھ کو تمنا میری تھی تب مجھ کو تمنا تیری تھی
اب تجھ کو تمنا غیر کی ہے تو تیری تمنا کون کرے

معین احسن جذبی




جو آگ لگائی تھی تم نے اس کو تو بجھایا اشکوں نے
جو اشکوں نے بھڑکائی ہے اس آگ کو ٹھنڈا کون کرے

معین احسن جذبی