EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کبھی درد کی تمنا کبھی کوشش مداوا
کبھی بجلیوں کی خواہش کبھی فکر آشیانہ

معین احسن جذبی




کیا ماتم ان امیدوں کا جو آتے ہی دل میں خاک ہوئیں
کیا روئے فلک ان تاروں پر دم بھر جو چمک کر ٹوٹ گئے

معین احسن جذبی




مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں جینے کی تمنا کون کرے
یہ دنیا ہو یا وہ دنیا اب خواہش دنیا کون کرے

معین احسن جذبی




میری عرض شوق بے معنی ہے ان کے واسطے
ان کی خاموشی بھی اک پیغام ہے میرے لیے

معین احسن جذبی




میری ہی نظر کی مستی سے سب شیشہ و ساغر رقصاں تھے
میری ہی نظر کی گرمی سے سب شیشہ و ساغر ٹوٹ گئے

معین احسن جذبی




ملے مجھ کو غم سے فرصت تو سناؤں وہ فسانہ
کہ ٹپک پڑے نظر سے مئے عشرت شبانہ

معین احسن جذبی




مختصر یہ ہے ہماری داستان زندگی
اک سکون دل کی خاطر عمر بھر تڑپا کیے

معین احسن جذبی