EN हिंदी
دل یہ کہتا ہے ہار کر دیکھیں | شیح شیری
dil ye kahta hai haar kar dekhen

غزل

دل یہ کہتا ہے ہار کر دیکھیں

معید رشیدی

;

دل یہ کہتا ہے ہار کر دیکھیں
خود کو تجھ میں اتار کر دیکھیں

کوئی آتا ہے یا نہیں آتا
آج خود کو پکار کر دیکھیں

زندگی کے بغیر بھی ہم لوگ
ایک لمحہ گزار کر دیکھیں

حوصلہ چاہئے بکھرنے میں
آؤ خود کو غبار کر دیکھیں

تیرگی روح تک چلی آئی
روشنی کا حصار کر دیکھیں

غیب سے آئے گی ہوا چل کر
موسم گل پکار کر دیکھیں