دل یہ کہتا ہے ہار کر دیکھیں
خود کو تجھ میں اتار کر دیکھیں
کوئی آتا ہے یا نہیں آتا
آج خود کو پکار کر دیکھیں
زندگی کے بغیر بھی ہم لوگ
ایک لمحہ گزار کر دیکھیں
حوصلہ چاہئے بکھرنے میں
آؤ خود کو غبار کر دیکھیں
تیرگی روح تک چلی آئی
روشنی کا حصار کر دیکھیں
غیب سے آئے گی ہوا چل کر
موسم گل پکار کر دیکھیں

غزل
دل یہ کہتا ہے ہار کر دیکھیں
معید رشیدی