کیا زمانہ تھا کہ ہم خوب جچا کرتے تھے
اب تو مانگے کی سی لگتی ہیں قبائیں اپنی
محسن اسرار
میں بیٹھ گیا خاک پہ تصویر بنانے
جو کبر تھے مجھ میں وہ تری یاد سے نکلے
محسن اسرار
محسنؔ برے دنوں میں نیا دوست کون ہو
ہے جس کا پہلا قرض اسی سے سوال کر
محسن اسرار
تیرے بغیر لگتا ہے گویا یہ زندگی
تنقید کر رہی ہے مری خواہشات پر
محسن اسرار
تیری ہی طرح آتا ہے آنکھوں میں ترا خواب
سچا نہیں ہوتا کبھی جھوٹا نہیں ہوتا
محسن اسرار
تو خود بھی جاگتا رہ اور مجھ کو بھی جگاتا رہ
نہیں تو زندگی کو دوسرا قصہ پکڑ لے گا
محسن اسرار
وہ مجبوری موت ہے جس میں کاسے کو بنیاد ملے
پیاس کی شدت جب بڑھتی ہے ڈر لگتا ہے پانی سے
محسن اسرار

