EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کیا زمانہ تھا کہ ہم خوب جچا کرتے تھے
اب تو مانگے کی سی لگتی ہیں قبائیں اپنی

محسن اسرار




میں بیٹھ گیا خاک پہ تصویر بنانے
جو کبر تھے مجھ میں وہ تری یاد سے نکلے

محسن اسرار




محسنؔ برے دنوں میں نیا دوست کون ہو
ہے جس کا پہلا قرض اسی سے سوال کر

محسن اسرار




تیرے بغیر لگتا ہے گویا یہ زندگی
تنقید کر رہی ہے مری خواہشات پر

محسن اسرار




تیری ہی طرح آتا ہے آنکھوں میں ترا خواب
سچا نہیں ہوتا کبھی جھوٹا نہیں ہوتا

محسن اسرار




تو خود بھی جاگتا رہ اور مجھ کو بھی جگاتا رہ
نہیں تو زندگی کو دوسرا قصہ پکڑ لے گا

محسن اسرار




وہ مجبوری موت ہے جس میں کاسے کو بنیاد ملے
پیاس کی شدت جب بڑھتی ہے ڈر لگتا ہے پانی سے

محسن اسرار