EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اب کے موسم میں یہ معیار جنوں ٹھہرا ہے
سر سلامت رہیں دستار نہ رہنے پائے

محسنؔ بھوپالی




اے مسیحاؤ اگر چارہ گری ہے دشوار
ہو سکے تم سے نیا زخم لگاتے جاؤ

محسنؔ بھوپالی




بات کہنے کی ہمیشہ بھولے
لاکھ انگشت پہ دھاگا باندھا

محسنؔ بھوپالی




بدن کو روندنے والو ضمیر زندہ ہے
جو حق کی پوچھ رہے ہو تو حق ادا نہ ہوا

محسنؔ بھوپالی




ایک مدت کی رفاقت کا ہو کچھ تو انعام
جاتے جاتے کوئی الزام لگاتے جاؤ

محسنؔ بھوپالی




ہماری جان پہ دہرا عذاب ہے محسنؔ
کہ دیکھنا ہی نہیں ہم کو سوچنا بھی ہے

محسنؔ بھوپالی




ابلاغ کے لئے نہ تم اخبار دیکھنا
ہو جستجو تو کوچہ و بازار دیکھنا

محسنؔ بھوپالی