EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کہا اٹھلا کے اس نے آئیے نا
یہاں میرے سوا کوئی نہیں ہے

محمد یوسف پاپا




مار لاتا ہے جوتیاں دو چار
''جو ترے آستاں سے اٹھتا ہے''

محمد یوسف پاپا




یہاں جتنے ہیں اپنے باپ کے ہیں
تمہارے باپ کا کوئی نہیں ہے

محمد یوسف پاپا




زلف کے پیچ میں لٹکے ہوئے شاعر کا وجود
تھک چکا ہوگا اسے مل کے اتارو یارو

محمد یوسف پاپا




کیا جانئے کیا لطف ہے چلمن کے ادھر آج
جاتی ہے تو پھر کر نہیں آتی ہے نظر آج

محمد زکریا خان




پھر جوانی ہے ابھی کچھ ہے لڑکپن ان کا
دو دغا بازوں کے پھندے میں ہے جوبن ان کا

محمد زکریا خان




آنکھ سے آنکھ ملانا تو سخن مت کرنا
ٹوک دینے سے کہانی کا مزا جاتا ہے

محسن اسرار