EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اس لیے سنتا ہوں محسنؔ ہر فسانہ غور سے
اک حقیقت کے بھی بن جاتے ہیں افسانے بہت

محسنؔ بھوپالی




جانے والے سب آ چکے محسنؔ
آنے والا ابھی نہیں آیا

محسنؔ بھوپالی




جو ملے تھے ہمیں کتابوں میں
جانے وہ کس نگر میں رہتے ہیں

محسنؔ بھوپالی




خندۂ لب میں نہاں زخم ہنر دیکھے گا کون
بزم میں ہیں سب کے سب اہل نظر دیکھے گا کون

محسنؔ بھوپالی




کس قدر نادم ہوا ہوں میں برا کہہ کر اسے
کیا خبر تھی جاتے جاتے وہ دعا دے جائے گا

محسنؔ بھوپالی




کوئی صورت نہیں خرابی کی
کس خرابے میں بس رہا ہے جسم

محسنؔ بھوپالی




کیا خبر تھی ہمیں یہ زخم بھی کھانا ہوگا
تو نہیں ہوگا تری بزم میں آنا ہوگا

محسنؔ بھوپالی