جاناں گئے دنوں کا تعلق بحال کر
آئینہ بن گیا ہوں مری دیکھ بھال کر
اپنی ہی رہ گزر کے بجھاتا ہے کیوں چراغ
ہر راستے سے میرا گزرنا محال کر
اک روز ایسا ہو کہ چراغوں کے روبرو
کچھ میں ہنر کروں کوئی تو بھی کمال کر
تحویل انتظار میں کب تک رہے گی آنکھ
میرے سپرد میری نظر کا مآل کر
ڈر ہے کہیں میں دشت کی جانب نکل نہ جاؤں
بیٹھا ہوں اپنے پاؤں میں زنجیر ڈال کر
محسنؔ برے دنوں میں نیا دوست کون ہو
ہے جس کا پہلا قرض اسی سے سوال کر
غزل
جاناں گئے دنوں کا تعلق بحال کر
محسن اسرار