EN हिंदी
کل رات وہ جھگڑتی رہی بات بات پر | شیح شیری
kal raat wo jhagaDti rahi baat baat par

غزل

کل رات وہ جھگڑتی رہی بات بات پر

محسن اسرار

;

کل رات وہ جھگڑتی رہی بات بات پر
اور میں کتاب لکھتا رہا کائنات پر

کیا سوچیے کہ سوچ سے آگے ہے زندگی
پہرے لگا رکھے ہیں کسی نے حیات پر

کیا داستاں سنائیے اس کے وصال کی
کیا تبصرہ کرے کوئی صحرا کی رات پر

شاید مری انا مرے لہجے پہ ہے محیط
شک ہو رہا ہے اس کو مرے التفات پر

تیرے بغیر لگتا ہے گویا یہ زندگی
تنقید کر رہی ہے مری خواہشات پر

پھر اس نے مری خو میں مجھے قید کر دیا
اک خواب سا لپیٹ دیا میری ذات پر