EN हिंदी
دھوپ نے گزارش کی | شیح شیری
dhup ne guzarish ki

غزل

دھوپ نے گزارش کی

محمد علوی

;

دھوپ نے گزارش کی
ایک بوند بارش کی

لو گلے پڑے کانٹے
کیوں گلوں کی خواہش کی

جگمگا اٹھے تارے
بات تھی نمائش کی

اک پتنگا اجرت تھی
چھپکلی کی جنبش کی

ہم توقع رکھتے ہیں
اور وہ بھی بخشش کی

لطف آ گیا علویؔ
واہ خوب کوشش کی