دھوپ نے گزارش کی
ایک بوند بارش کی
لو گلے پڑے کانٹے
کیوں گلوں کی خواہش کی
جگمگا اٹھے تارے
بات تھی نمائش کی
اک پتنگا اجرت تھی
چھپکلی کی جنبش کی
ہم توقع رکھتے ہیں
اور وہ بھی بخشش کی
لطف آ گیا علویؔ
واہ خوب کوشش کی
غزل
دھوپ نے گزارش کی
محمد علوی