لائی ہے کہاں مجھ کو طبیعت کی دو رنگی
دنیا کا طلب گار بھی دنیا سے خفا بھی
مدحت الاختر
میں نے ساحل سے اسے ڈوبتے دیکھا تھا فقط
مجھے غرقاب کرے گا یہی منظر اس کا
مدحت الاختر
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
مرے وجود میں شامل رہے ہیں کتنے وجود
تو پھر یہ کیسے کہوں جو کیا کیا میں نے
مدحت الاختر
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
تیری اوقات ہی کیا مدحت الاختر سن لے
شہر کے شہر زمینوں کے تلے دب گئے ہیں
مدحت الاختر
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
تم مل گئے تو کوئی گلہ اب نہیں رہا
میں اپنی زندگی سے خفا اب نہیں رہا
مدحت الاختر
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
تو سمجھتا ہے مجھے حرف مکرر لیکن
میں صحیفہ ہوں ترے دل پہ اترنے والا
مدحت الاختر
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
عشق کی ناؤ پار کیا ہووے
جو یہ کشتی ترے تو بس ڈوبے
میر سجاد
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |

