پھر کیا ہے جو یہ رات ڈھلی جاتی ہے آخر
وہ وعدہ فراموش ہو ایسا بھی نہیں ہے
معراج لکھنوی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
آنکھیں ہیں مگر خواب سے محروم ہیں مدحتؔ
تصویر کا رشتہ نہیں رنگوں سے ذرا بھی
مدحت الاختر
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ہم کو اسی دیار کی مٹی ہوئی عزیز
نقشے میں جس کا نام پتہ اب نہیں رہا
مدحت الاختر
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
جانے والے مجھے کچھ اپنی نشانی دے جا
روح پیاسی نہ رہے آنکھ میں پانی دے جا
مدحت الاختر
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
جسم اس کی گود میں ہو روح تیرے رو بہ رو
فاحشہ کے گرم بستر پر ریاکاری کروں
مدحت الاختر
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
خوابوں کی تجارت میں یہی ایک کمی ہے
چلتی ہے دکاں خوب کمائی نہیں دیتی
مدحت الاختر
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
کوچ کرنے کی گھڑی ہے مگر اے ہم سفرو
ہم ادھر جا نہیں سکتے جدھر سب گئے ہیں
مدحت الاختر
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |

