کسی کا تھا وہ فسوں جو کیا کیا میں نے
وہ ہوش تھا کہ جنوں جو کیا کیا میں نے
جو ہو چکا وہی کافی ہے دل دکھانے کو
اب اور کچھ نہ کروں جو کیا کیا میں نے
مرے وجود میں شامل رہے ہیں کتنے وجود
تو پھر یہ کیسے کہوں جو کیا کیا میں نے
ہر اک سوال پہ کتنوں کے نام نکلیں گے
کوئی جواب نہ دوں جو کیا کیا میں نے
بہت عظیم ہے دشمن کرے گا کون یقین
کسی کا نام نہ لوں جو کیا کیا میں نے
خدا کا شکر نہ بندوں کا شکریہ واجب
اسی فریب میں ہوں جو کیا کیا میں نے
غزل
کسی کا تھا وہ فسوں جو کیا کیا میں نے
مدحت الاختر