EN हिंदी
کسی کا تھا وہ فسوں جو کیا کیا میں نے | شیح شیری
kisi ka tha wo fusun jo kiya kiya maine

غزل

کسی کا تھا وہ فسوں جو کیا کیا میں نے

مدحت الاختر

;

کسی کا تھا وہ فسوں جو کیا کیا میں نے
وہ ہوش تھا کہ جنوں جو کیا کیا میں نے

جو ہو چکا وہی کافی ہے دل دکھانے کو
اب اور کچھ نہ کروں جو کیا کیا میں نے

مرے وجود میں شامل رہے ہیں کتنے وجود
تو پھر یہ کیسے کہوں جو کیا کیا میں نے

ہر اک سوال پہ کتنوں کے نام نکلیں گے
کوئی جواب نہ دوں جو کیا کیا میں نے

بہت عظیم ہے دشمن کرے گا کون یقین
کسی کا نام نہ لوں جو کیا کیا میں نے

خدا کا شکر نہ بندوں کا شکریہ واجب
اسی فریب میں ہوں جو کیا کیا میں نے