EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دل اور شمع دونوں برابر ہیں سوختہ
اٹھتا ہے کس جگہ سے دھواں دیکھتے رہو

محبوب عزمی




موقوف ہے کیوں حشر پہ انصاف ہمارا
قصہ جو یہاں کا ہے تو پھر طے بھی یہیں ہو

محبوب عزمی




الطاف و کرم غیظ و غضب کچھ بھی نہیں ہے
تھا پہلے بہت کچھ مگر اب کچھ بھی نہیں ہے

محبوب راہی




دن جدائی کا دیا وصل کی شب کے بدلے
لینے تھے اے فلک پیر یہ کب کے بدلے

میلہ رام وفاؔ




گو قیامت سے پیشتر نہ ہوئی
تم نہ آئے تو کیا سحر نہ ہوئی

میلہ رام وفاؔ




اک بار اس نے مجھ کو دیکھا تھا مسکرا کر
اتنی تو ہے حقیقت باقی کہانیاں ہیں

میلہ رام وفاؔ




اتنی توہین نہ کر میری بلا نوشی کی
ساقیا مجھ کو نہ دے ماپ کے پیمانے سے

میلہ رام وفاؔ