EN हिंदी
نقش دل سے نہ مٹا ذرہ برابر اس کا | شیح شیری
naqsh dil se na miTa zarra barabar us ka

غزل

نقش دل سے نہ مٹا ذرہ برابر اس کا

مدحت الاختر

;

نقش دل سے نہ مٹا ذرہ برابر اس کا
ثبت ہے آج بھی دیوار پہ پیکر اس کا

میں نے ساحل سے اسے ڈوبتے دیکھا تھا فقط
مجھے غرقاب کرے گا یہی منظر اس کا

عکس بھی دیدۂ قاتل میں لہو بن کے رہا
قتل ہو کر بھی جما رنگ برابر اس کا

کرب تنہائی ذرا روح سے نکلے تو سہی
منتظر ہے کوئی اس دشت کے باہر اس کا

جا چکا وہ تو سمندر کی تہوں میں مدحتؔ
بیٹھ کر ریت پہ اب نام لکھا کر اس کا